صحت کی اہمیت کون نہیں جانتا کہ جب تک جسم صحیح اور تندرست نہ ہو انسان دین و دنیا کا کوئی کام نہیں کر سکتا۔ معاش و معاد کے تمام اعمال کا دارو مدار جسمانی صحت پر ہے۔ ایک بیمار جس کے اعضاءکمزور ہوں۔ بدن میں خون کی مطلوبہ مقدار نہ ہو‘ نہ اس سے اللہ کی عبادت ہو سکتی ہے اور نہ دنیا کا کوئی کام۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہئے کہ تندرستی کے بغیر نہ حقوق اللہ ادا ہو سکتے ہیں اور نہ حقوق العباد۔ صحت کو برقرار رکھنے میں ورزش کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ ورزش سے اکثر بیماریاں از خود دور ہو جاتی ہیں۔ انسا ن کا جسم سلامت ہو تو روح بھی سلامت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی ایک قوی مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔ لہٰذا ورزش سے ہم اپنے جسم کو مضبوط بھی بنا سکتے ہیں اور تندرستی کو برقرار بھی رکھ سکتے ہیں۔
ورزش کی اہمیت
ورزش نہایت اہم اور نہایت مفید عمل ہے‘ جس طرح ہم ہر روز کھانا کھاتے ہیں اسی طرح ہمیں ہر روز بلا ناغہ ورزش بھی کرنی چاہیے۔ ورزش کےلئے عمر کی قید نہیں‘ دودھ پیتا بچہ جھولے میں پڑا پڑا ورزش کرتا ہے‘ وہ ہاتھ پاﺅں مارتا ہے تو در حقیقت اپنی بساط کے مطابق ورزش کرتا ہے۔
ورزش کی اقسام:۔ ورزش کی دو قسمیں ہیں۔
1۔ سخت ورزش 2۔ معمولی ورزش
سخت ورزش
کھلاڑیوں‘ پہلوانوں‘ تنسازوں‘ وزن اٹھانے والوں‘ مقابلہ میں حصہ لینے والے تیراکوں اور کشتی کھیلنے والوں کو سخت ورزش کرنا پڑتی ہے۔
معمولی ورزش
عام لوگوں کو سخت ورزش کی ضرورت نہیں۔ انہیں صرف اتنی ورزش کی ضرورت ہے جو انہیں چست رکھ سکے۔ کھانا ہضم کر کے جزو بدن بنا سکے اور تندرستی قائم رکھ سکے۔
ورزش کا زریں اصول
ورزش کے ضمن میں ایک اصول ضروری ہے‘ ورزش ہلکی پھلکی ہونی چاہیے اور اعتدال کے ساتھ روزانہ ہونی چاہیے‘ اتنی ورزش نہ کی جائے کہ بدن تھک جائے اور جوڑ دکھنے لگیں۔ شروع شرع میں تھوڑی ورزش کی جائے۔ رفتہ رفتہ اضافہ کیا جائے۔ بقول ڈاکٹر محمد عالمگیر خان غذائی عادتیں بدلنے کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ورزش بھی کی جائے۔ خود میں چربیلے مادے (کولیسٹرول) اور بعض دوسرے غیر ضروری مادے کم کرنے کا یہ بڑا اچھا طریقہ ہے۔ اس سے خون کا دورہ بہتر ہو جاتا ہے۔ بد قسمتی سے آج کی تیز رفتار دنیا میں ورزش کی طرف بہت کم دھیان دیا جاتا ہے۔ انتہائی مصروف آدمی بھی ورزش کر سکتا ہے:۔ کام کی مصروفیت میں اگر چلنے پھرنے ‘ حرکت کرنے کا کوئی موقع نکلے تو اسے ضائع نہ کیا جائے۔ موقع نہ نکلے تو نکالاجائے۔ روٹی کھانے اور ضروریات سے فارغ ہونے کا موقع بھی تو نکالا ہی جاتا ہے۔ مثال کے طور پر دفتری فرائض کی ادائیگی میں بیٹھ کر تھکا دینے والا کام کرنا پڑے تو فائلوں میں کاغذ لگاتے ہوئے اور کچھ نہ بن پڑے تو ٹانگیں ہی ہلاتے رہیں ‘ ان سے بھی کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچ جاتا ہے۔ ورزش کا ایک مفید طریقہ یہ بھی ہے کہ گھر سے دفتر تک اور دفتر سے گھر تک پیدل آئیں جائیں ۔ فاصلہ زیادہ ہو تو کچھ دور پیدل جائیں۔ یہ عادت ان لوگوں کو تو ضرور ہی ڈالنی چاہیے جو سیر یا ورزش کےلئے کوئی وقت مقرر نہیں کر سکتے۔ جسم و جان کی صحت و سلامتی کےلئے ورزش ضروری ہے۔ گاﺅں کے جفا کش کاشت کار‘ پہاڑوں کے رہنے والے اور محنت کش اتنا کام کر لیتے ہیں کہ انہیں ورزش کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن جو لوگ بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں ضرور ورزش کرنی چاہیے انہیںورزش کیلئے ضرور بالضرور وقت نکالنا چاہیے۔ ورزشوں میں سب سے اچھی ‘ سب سے فائدہ بخش اور پر لطف ورزش سیر ہے۔ یہ ایسی ورزش ہے جسے آدمی ہر عمر اور ہر موسم میں کر سکتا ہے۔
سیر کے فوائد
سیرسے توانائی بڑھتی ہے اور قوت برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سیر کے وقت جلد اور پٹھوں کو آکسیجن ملتی ہے۔ سیر ایسی جگہ کی جائے جو صاف ستھری ہو جہاں دھوپ اور سبزہ ہو۔ ایسی جگہ پر آکسیجن بکثرت پائی جاتی ہے۔ سیر دل اور دورانِ خون کی بیماریوں کی روک تھام میں بھی اولین اہمیت رکھتی ہے۔ اس سے دل اور پھیپھڑوں کی استعداد کو تحریک ملتی ہے۔ چربی کم ہوتی ہے ‘ جس سے صحت بحال ہوتی ہے ‘ اس امر کی شہادت موجود ہے کہ سیر سے خون کی شریانوں کے تنگ حصوں میں کشادگی اگئی اور دل کے دوروں کے امکانات کم ہو گئے ‘ جو فرد سگریٹ نوشی کرتا ہواور تناﺅ کی حالت میں ہو‘ سیر اس کی خوب مدد کرتی ہے۔ اس کے خون میں غیر معمولی مقدار میں جو زہریلی کاربن مونو آکسائیڈ اور مہلک نیکوٹین شامل ہوتی ہے وہ کم ہو جاتی ہے۔ سیر خون کی شریانوں کی لچک بڑھاتی ہے جس کے نتیجہ میں اس خطرے کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے کہ خون کے دباﺅ سے شریانیں پھٹ جائیں گی اور دل کا دورہ پڑے گا۔ ورزش یا سیر نہ کرنے سے آدمی کے جسم میں چربیلے مادے (کولیسٹرول) بڑھ جاتے ہیں۔ خون کی شریانوں میں تنگی واقع ہو جاتی ہے جس سے آدمی دن بدن موٹا ہوتا جاتا ہے۔ موٹاپا بذات خود کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
موٹاپے کے نقصانات
بقول ڈاکٹر سٹیٹمین ناکارگی اور کاہلی کا دوسرا نام موٹاپا ہے۔ جس سے طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ موٹاپا خاص طور پر خود کا دباﺅ بڑھاتا ‘ عارضہ دل میں مبتلا کرتا اور تنفس میں بے قاعدگی پیدا کرتا ہے۔
اپنا وزن گھٹائیے
موٹاپا دور کرنے کے لئے کھانے پینے میں دانشمندی سے کام لینا چاہیے اور ورزش کی عادت ڈالنی چاہیے۔ سیر بہترین ورزش ہے۔ اگر اسے مطالعہ فطرت کا ذریعہ بنا لیا جائے تو یہ انتہائی دلچسپ مشغلہ بن جائے گی۔ سیر ایک ہلکی ورزش ہے‘ اس سے حرارے (کیلوریز) جلتے ہیں۔ ایک پونڈ وزن حاصل کرنے کےلئے 3500 حرارے درکار ہوتے ہیں۔ درمیانی چال سے گھنٹہ بھر سیر کی جائے تو 300 سے360 تک حرارے جل جائیں گے۔ اگر ہر روز اتنی سیر کی جائے تو آپ ہر ماہ ڈیڑھ پونڈ وزن گھٹا سکتے ہیں اور سالانہ 18 پونڈ بشرطیکہ آپ کے کھانے میں کوئی تبدیلی نہ آئے۔ اگر آپ جلد وزن گھٹانا چاہتے ہیں تو گھنٹہ بھر تیز قدم چلیں اور ماہانہ تین پونڈ اور سالانہ چھتیس پونڈ وزن گھٹائیں۔ غرضیکہ آپ جس قدر سست ہوں گے اور ورزش کے عادی نہ ہوں گے اسی قدر بیماریوں کی زد میں ہونگے اور آپ جسمانی اور نفسیاتی مسائل میں آسانی سے الجھ جائیں گے۔ اگر آپ بدن کےلئے کچھ نہ کریں گے تو بدن بھی آپ کےلئے کچھ نہ کرے
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 376
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں